Islam's basic beliefs.

Welcom here to learn “What are the Islam’s basic beliefs.” Muslims accept that every one of the Prophets sent by ALLAH to humankind had a similar focal message, and that was the message of monotheism. Monotheism is a term used to allude to the faith in the presence of only one GOD(ALLAH).

Find Us On Facebook

https://www.facebook.com/MRizwanArif786/

Breaking

Friday, 23 April 2021

THE BLESSINGS OF LAYLAT AL-QADR

 

اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط

اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط

فیضانِ لیلۃ القدر   
                  THE BLESSINGS OF LAYLAT AL-QADR


THE BLESSINGS OF LAYLAT AL-QADR
THE BLESSINGS OF LAYLAT AL-QADR 


دُ
لیلۃُ الْقدر کو’’ لیلۃُ الْقَدْر‘‘ کیوں کہتے ہیں ؟
"WHY IS LAYLAT AL-QADR CALLED "LAYLAT AL-QADR?


میٹھے میٹھے اِسلامی بھائیو! لَیْلَۃُ الْقَدْر انتہائی بَرَکت والی رات ہے اِس کو لَیْلَۃُالْقَدْر اِس لئے کہتے ہیں کہ اِس میں سال بھر کے اَحکام نافذ کئے جاتے ہیں اور فرشتوں کو سال بھر کے کاموں اور خدمات پر مامور کیا جاتا ہے اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس رات کی دیگر راتوں پرشرافت وقدر کے باعث اس کو لَیْلَۃُ الْقَدْر کہتے ہیں اور یہ بھی منقول ہے کہ چونکہ اس شب میں نیک اَعمال مقبول ہوتے ہیں اور بارگاہِ الٰہی میں ان کی قَدر کی جاتی ہے اس لئے اس کو لَیْلَۃُ الْقَدْر کہتے ہیں ۔(تفسیر خازن ج ۴ص ۴۷۳)اور بھی مُتَعَدِّد شر افتیں اِس مبارَک رات کو حاصِل ہیں ۔
ہزار مہینوں سے بہترایک رات   

ONE NIGHT BETTER THAN A THOUSAND MONTHS


اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے محبوب ،دانائے غُیُوب، مُنَزَّہٌ عَنِ الْعُیُوب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کا فرمانِ جنت نشان ہے: ’’جس نے مجھ پر دن میں ایک ہزار مرتبہ دُرُودِ پاک پڑھا ،وہ مرے گا نہیں جب تک جنت میں اپنا ٹھکانا نہ دیکھ لے۔‘‘ (التَّرغِیب وَالتَّرہِیب ج ۲ ص ۳۲۸ حدیث ۲۲)

صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

بخاری شریف میں ہے، فرمانِ مصطَفٰے صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم: ’’ جس نے لَیْلَۃُ الْقَدْر میں ایمان اور اِخلاص کے ساتھ قیام کیا (یعنی نماز پڑھی) تو اُس کے گزشتہ(صغیرہ) گناہ معاف کردئیے جائیں گے ۔‘‘ (بُخاری ج۱ص۶۶۰حدیث۲۰۱۴)

83 سال 4 ماہ کی عبادت سے زیادہ ثواب:

اِس مقدس رات کو ہرگز ہرگز غفلت میں نہیں گزارنا چاہئے،اِس رات عبادت کرنے والے کو ایک ہزار ماہ یعنی تراسی سال چار ماہ سے بھی زیادہ عبادت کا ثواب عطا کیا جاتا ہے اور اِس ’’زیادہ ‘‘ کا علم اللہ عَزَّ وَجَلَّ جانے یا اُس کے بتائے سے اُس کے پیارے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم جانیں کہ کتنا ہے۔اِس رات میں حضرتِ سَیِّدُنا جبریل عَلَیْہِ السَّلَاماور فرشتے نازِل ہوتے ہیں اور پھر عبادت کرنے والوں سے مصافحہ کرتے ہیں ۔ اِس مبارَک شب کا ہر ایک لمحہ سلامتی ہی سلامتی ہے اور یہ سلامتی صبحِ صادِق تک برقرار رہتی ہے۔یہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کا خاص الخاص کرم ہے کہ یہ عظیم رات صرف اپنے پیارے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کو اور آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے صدقے میں آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی اُمت کو عطا کی گئی ہے۔ اللہ عَزَّ وَجَلَّ قراٰنِ پاک میں ارشاد فرماتا ہے :

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ اِنَّاۤ اَنْزَلْنٰهُ فِیْ لَیْلَةِ الْقَدْرِۚۖ(۱)وَ مَاۤ اَدْرٰىكَ مَا لَیْلَةُ الْقَدْرِؕ(۲)لَیْلَةُ الْقَدْرِ خَیْرٌ مِّنْ اَلْفِ شَهْرٍؕؔ(۳) تَنَزَّلُ الْمَلٰٓىٕكَةُ وَ الرُّوْحُ فِیْهَا بِاِذْنِ رَبِّهِمْۚ-مِنْ كُلِّ اَمْرٍۙۛ(۴) سَلٰمٌ هِیَ حَتّٰى مَطْلَعِ الْفَجْرِ۠(۵) ۳۰،سورۃُ القدر)

ترجَمۂ کنزالایمان: اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا۔ بے شک ہم نے اسے لَیْلَۃُ الْقَدْر میں اُتارا اورتم نے کیا جانا، کیا شبِ قدر؟ لَیْلَۃُ الْقَدْر ہزار مہینوں سے بہتر، اِس میں فرشتے اور جبریل اُترتے ہیں اپنے رب کے حُکم سے، ہرکام کیلئے ، وہ سلامتی ہے صبح چمکنے تک۔

مفسرین کرام رَحِمَہُمُ اللہُ تَعَالٰی سُوْرَۃُ الْقَدْر کے ضمن میں فرماتے ہیں : ’’اِس رات میں اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے قراٰنِ کریم لوحِ محفوظ سے آسمانِ دنیا پر نازِل فرمایا اور پھر تقریباً 23 برس کی مُدَّت میں اپنے پیارے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم پر اسے بتدرِیج نازِل کیا۔‘‘ ( تفسِیرِ صاوی ج۶ص۲۳۹۸)

نَبِیِّ مُعَظَّم، رَسُولِ مُحتَرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا:بے شک اللہ تَعَالٰی نے میری امت کو لَیْلَۃُ الْقَدْر عطا کی اور یہ رات تم سے پہلے کسی امت کو عطا نہیں فرمائی۔ (اَلْفِردَوس بمأثور الْخِطاب ج۱ص۱۷۳حدیث۶۴۷)

حضرتِ سیِّدُنا امام مجاہد عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْوَاحِد فرماتے ہیں : بنی اسرائیل کا ایک شخص ساری رات عبادت کرتا اور سارا دن جہاد میں مصروف رہتا تھا اور اس طرح اس نے ہزار مہینے گزارے تھے ،تو اللہ عَزَّوَجَلَّ نے یہ آیتِ مبارَکہ نازِل فرمائی : ’’ لَیْلَةُ الْقَدْرِ خَیْرٌ مِّنْ اَلْفِ شَهْرٍ‘‘ (ترجَمۂ کنز الایمان :لَیْلَۃُ الْقَدْر ہزار مہینوں سے بہتر) یعنی شب ِ قدر کا قیام اس عابد(یعنی عبادت گزار) کی ایک ہزارمہینے کی عبادت سے بہتر ہے۔ (تَفسیرِ طَبَری ج ۲۴ ص ۵۳۳)

THE BLESSINGS OF LAYLAT AL-QADR


آہ ! ہمیں قدر نہیں !               AHH ! WE DO NOT VALUE

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! دیکھا آپ نے! خدائے رَحمٰن عَزَّوَجَلَّ اپنے محبوبِ ذیشان، رَحمتِ عالمیان صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی اُمت پر کس قدر مہربان ہے اور اُس نے ہم پر کیسا عظیم الشان اِحسان فرمایا کہ اگر لَیْلَۃُ الْقَدْر میں عبادت کرلیں تو ایک ہزار ماہ سے بھی زیادہ کی عبادت کا ثواب پالیں ۔ مگر آہ! ہمیں لَیْلَۃُ الْقَدْر کی قد ر کہاں !ایک صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَانبھی تو تھے کہ جن کی حسرت پر ہم سب کو اِتنا بڑا اِنعام بغیر کسی خواہش کے مل گیا! بے شک اُنہوں نے اِس کی قدربھی کی مگر افسوس! ہم ناقدر ے ہی رہے!آہ! ہر سال ملنے والے اِس عظیم الشان اِنعام کو ہم غفلت کی نذر کردیتے ہیں ۔

تمام بھلائیوں سے محروم کون ؟                 ?WHO IS DEPRIVED OF ALL GOOD

حضرتِ سَیِّدُنا اَنَس بِن مالک رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُفرماتے ہیں : ایک بارجبماہِ رَمضان شریف تشریف لایا تو سلطانِ دوجہان ،رحمتِ عالمیان صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے فرمایا:’’ تمہارے پاس یہ مہینا آیا ہے جس میں ایک رات ایسی بھی ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے جو شخص اِس رات سے محروم رہ گیا ،گویا تمام کی تمام بھلائی سے محروم رہ گیا اور اِس کی بھلائی سے محروم نہیں رہتا مگر وہ شخص جو حقیقۃً محروم ہے۔‘‘ (ابنِ مَاجَہ ج۲ص۲۹۸حدیث۱۶۴۴)

سبز جھنڈا:     GREEN FLAG

ایک فرمانِ مصطَفٰے صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کا حصہ ہے: ’’جب لَیْلَۃُ الْقَدْر آتی ہے تو حکمِ الٰہی سے (حضرتِ) جبریل (عَلَيْهِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام) ایک سبز جھنڈا لئے فرشتوں کی بہت بڑی فوج کے ساتھ زمین پرنزول فرماتے ہیں (اور ایک روایت کے مطابق:’’ اِن فرشتوں کی تعداد زمین کی کنکریوں سے بھی زیادہ ہوتی ہے‘‘) اور وہ سبز جھنڈا کعبۂ مُعَظّمہ پرلہرادیتےہیں۔ (حضرتِ)جبریل(عَلَيْهِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام)کے سو بازُو ہیں ، جن میں سے دوبازُو صرف اِسی رات کھولتے ہیں ، وہ بازُو مشرق ومغرب میں پھیل جاتے ہیں ،پھر( حضرتِ)جبریل(عَلَيْهِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام) فرشتوں کو حُکم دیتے ہیں کہ جو کوئی مسلمان آج رات قیام ،نماز یا ذِکرُاللہ عَزَّوَجَلَّ میں مشغول ہے اُس سے سلام ومصافحہ کرونیز اُن کی دُعاؤں پر آمین بھی کہو ۔ چنانچہ صبح تک یہی سلسلہ رہتا ہے ۔ صبح ہونے پر(حضرتِ)جبریل(عَلَيْهِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام) فرشتوں کو واپسی کا حکم دیتے ہیں ۔ فرشتے عرض کرتے ہیں : اے جبریل (عَلَيْهِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام) اللہ عَزَّوَجَلَّ نے اُ مَّتِ محمدیہ(عَلٰی صَاحِبِہَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام)کی حاجتوں کے بارے میں کیا معاملہ فرمایا؟( حضرتِ) جبریل (عَلَيْهِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام) فرماتے ہیں : ’’ اللہ عَزَّوَجَلَّ نے اِن لوگوں پر خصوصی نظر کرم فرمائی اور چار قسم کے لوگوں کے علاوہ سب کو معاف فرما دیا۔‘‘ صحابۂ کرامعَلَیْہِمُ الرِّضْوَاننے عرض کیـ:’’ یارَسُولَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ وہ چار قسم کے لوگ کون ہیں ؟‘‘ ارشاد فرمایا: {۱} ایک تو عادی شرابی {۲} دُوسرے والدین کے نافرمان {۳}تیسرے قطع رِحمی کرنے والے (یعنی رشتے داروں سے تَعلُّقات توڑنے والے) اور {۴} چوتھے وہ لوگ جو آپس میں عداوت رکھتے ہیں اور آپس میں قطع تعلق کرنے والے۔‘‘ (شُعَبُ الْایمان ج۳ص۳۳۶حدیث۳۶۹۵)

علاماتِ لیلۃ القدر:       SIGNS OF LAYLAT AL-QADR

حضرتِ سَیِّدُنا عبادَہ بن صامت رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے بارگاہِ رسالت میں لَیْلَۃُ الْقَدْر کے بارے میں سوال کیا تو سرکارِ مدینۂ منوّرہ ، سردارِ مکّۂ مکرّمہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:’’لَیْلَۃُ الْقَدْر رَمَضانُ الْمُبارَک کے آخری عشرے کی طاق راتوں یعنی اِکیسو یں ،تئیسویں ، پچیسویں ، ستائیسویں یا اُنتیسویں شب میں تلاش کرو ۔تو جو کوئی اِیمان کے ساتھ بہ نیتِ ثواب اِس مبارَک رات میں عبادت کرے ، اُس کے اگلے پچھلے گناہ بخش دئیے جاتے ہیں ۔ اُس کی علامات میں سے یہ بھی ہے کہ وہ مبارَک شب کھلی ہوئی ، روشن اور بالکل صاف وشفاف ہوتی ہے، اِس میں نہ زیادہ گرمی ہوتی ہے نہ زیادہ سردی بلکہ یہ رات معتدل ہوتی ہے،گویا کہ اِس میں چاند کھلا ہوا ہوتا ہے،اِس پوری رات میں شیاطین کو آسمان کے ستارے نہیں مارے جاتے ۔مزید نشانیوں میں سے یہ بھی ہے کہ اِس رات کے گزرنے کے بعد جو صبح آتی ہے اُس میں سورج بغیر شعاع کے طلوع ہوتا ہے اور وہ ایسا ہوتا ہے گویا کہ چودھویں کا چاند ۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ اِس دِن طلوعِ آفتاب کے ساتھ شیطان کو نکلنے سے روک دیا ہے۔‘‘ (اِس ایک دِن کے علاوہ ہر روز سورج کے ساتھ ساتھ شیطان بھی نکلتا ہے)

(مُسند اِمام احمد ج۸ص۴۰۲، ۴۱۴حدیث۲۲۷۷۶،۲۲۸۲۹)

لیلۃُ الْقدر پوشیدہ کیوں ؟  

  WHY IS LAYLAT AL-QADR HIDDEN?

میٹھے میٹھے اِسلامی بھائیو! اللہ عَزَّوَجَلَّ کی سُنَّتِ کریمہ ہے کہ اُس نے بعض اَہم ترین مُعاملات کو اپنی مَشِیَّت سے بندوں پر پوشیدہ رکھا ہے۔ جیسا کہ منقول ہے: ’’ اللہ عَزَّوَجَلَّ نے اپنی رِضاکو نیکیوں میں ،اپنی ناراضیکو گناہوں میں اور اپنے اَولیا رَحِمَہُمُ اللہُ تَعَالٰیکواپنے بندوں میں پوشیدہ رکھا ہے ۔ ‘‘(اَخلاقُ الصالحین ص ۵۶) اِس کا خلاصہ ہے کہ بندہ چھوٹی سمجھ کر کوئی نیکی نہ چھوڑے۔کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کس نیکی پر راضی ہو گا، ہوسکتا ہے بظاہر چھوٹی نظر آنے والی نیکی ہی سے اللہ عَزَّوَجَلَّ راضی ہو جائے ۔ مَثَلاً قیامت کے روز ایک گنہگار شخص صرف اِس نیکی کے عوض بخش دیا جائے گا کہ اُس نے ایک پیاسے کتے کو دُنیا میں پانی پلادیا تھا۔اِسی طرح اپنی ناراضی کو گناہوں میں پوشیدہ رکھنے کی حکمت یہ ہے کہ بندہ کسی گناہ کو چھوٹا تَصَوُّر کرکے کر نہ بیٹھے ،بس ہر گناہ سے بچتا رہے ۔کیوں کہ وہ نہیں جانتا کہ اللہ تَبَارَکَ وَتَعَالٰیکس گناہ سے ناراض ہوجائے گا۔اِسی طرح اَولیارَحِمَہُمُ اللہُ تَعَالٰیکو بندوں میں اِس لئے پوشیدہ رکھا ہے کہ اِنسان ہر نیک حقیقی پابند شرع مسلمان کی رِعایَت و تعظیم بجالائے کیونکہ ہوسکتا ہے کہ ’’وہ ‘‘ وَلیُّ اللہ ہو۔ جب ہم نیک لوگوں کی دل سے تعظیم کیا کریں گے،بد گمانی سے بچتے رہیں گے اور ہر مسلمان کو اپنے سے اچھا تصور کرنے لگیں گے تو ہمارا معاشرہ بھی صحیح ہوجائے گا اور اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّہماری عاقبت بھی سنور جائے گی۔

لیلۃ القدر کی پوشیدگی کی حکمت:

THE WISDOM OF PRIVACY OF LAYLAT AL-QADR

میٹھے میٹھے اِسلامی بھائیو!حدیثِ پاک میں فرمایا گیا ہے کہ رَمَضانُ الْمُبارَک کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں یا آخری رات میں سے چاہے وہ 30 ویں شب ہو کوئی ایک رات لَیْلَۃُ الْقَدْر ہے ۔اِس رات کو مخفی(یعنی پویشدہ) رکھنے میں ایک حکمت یہ بھی ہے کہ مسلمان اِس رات کی جستجو (یعنی تلاش ) میں ہر رات اللہ عَزَّوَجَلَّ کی عبادت میں گزارنے کی کوشِش کریں کہ نہ جانے کون سی رات، لَیْلَۃُ الْقَدْر ہو۔

ہمیں علاماتِ لیلۃ القدرکیوں نظر نہیں آتیں ؟

WE DO NOT SEE THE SIGNS OF LAYLAT AL-QADR?

میٹھے میٹھے اِسلامی بھائیو! لَیْلَۃُ الْقَدْر کی مُتَعَدِّدعلامات کا ذِکر گزرا ۔ ہمارے ذِہن میں یہ سوال اُبھر سکتا ہے کہ ہماری عمر کے کافی سال گزرے ہر سال لَیْلَۃُ الْقَدْر آتی اور تشریف لے جاتی ہے مگر ہمیں تو اب تک اِس کی علامات نظر نہیں آئیں ؟اِ س کے جواب میں علمائے کرام رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَام فرماتے ہیں : اِن باتوں کا تَعَلُّق کشف و کرامت سے ہے، انہیں عام آدَمی نہیں دیکھ سکتا۔صِرف وُہی دیکھ سکتا ہے جس کو بصیرت (یعنی قلبی نظر)کی نعمت حاصل ہو۔ہر وَقت معصیت کی نجاست میں لت پت رہنے والا گنہگار اِنسان اِن نظاروں کوکیسے دیکھ سکتا ہے! ؎

آنکھ والا ترے جوبن کا تماشا دیکھے

دِیدۂِ کور کو کیا آئے نظر کیا دیکھے

لیلۃ القدرکوطاق راتوں میں ڈھونڈو
 NIGHTSLOOK FOR LAYLAT AL-QADR AT ODD

اُمّ الْمُؤمِنِین حضرتِ سَیِّدَتُنا عائِشہ صدیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَاسے رِوایت ہے: نبیوں کے سرتاج ، صاحب معراج صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: ’’شب قدر، رَمَضانُ الْمُبارَک کے آخری عشرے کی طاق راتوں (یعنی اِکیسویں ، تیئسویں ، پچیسویں ، ستائیسویں اوراُنتیسویں راتوں ) میں تلاش کرو۔‘‘ ( بُخاری ج۱ص۶۶۱حدیث۲۰۱۷)

آخری سا ت راتوں میں تلاش کرو:    

SEARCH THE LAST SEVEN NIGHTS

حضرتِ سَیِّدُنا عبدُ اللہ ابنِ عمررَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا رِوایت کرتے ہیں : بحرو بر کے بادشاہ ، دو عالم کے شہنشاہ ، اُمت کے خیر خواہ، آمنہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَاکے مہر و ماہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے بعض صحابۂ کرام رِضوانُ اللہ تعالٰی عَلَیْہِم اجْمَعِیْن کو خواب میں آخری سات راتوں میں لَیْلَۃُ الْقَدْر دِکھائی گئی۔ میٹھے میٹھے آقا، مکی مَدَنی مصطَفٰے صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: ’’میں دیکھتا ہوں کہ تمہارے خواب آخری سات راتوں میں مُتَّفِق ہوگئے ہیں ۔ اِس لئے اِس کا تلاش کرنے والا اِسے آخری سات راتوں میں تلاش کرے۔‘‘( بُخاری ج۱ص۶۶۰حدیث۲۰۱۵)

ستائیسویں رات لیلۃ القدر: 
LAYLAT AL-QADR ON THE 27TH NIGHT

اگرچہ بزرگانِ دین اور مفسرین و محدّثینرَحِمَہُمُ اللہُ تَعَالٰی اَجْمَعِیْن کا لَیْلَۃُ الْقَدْر کے تعین میں اِختلاف ہے، تاہم بھاری اکثریت کی رائے یہی ہے کہ ہر سال ماہِ رَمَضانُ الْمُبارَک کی ستائیسویں شب ہی لَیْلَۃُ الْقَدْر ہے۔ سیّد الانصار، سیِّدُالقراء، حضرتِ سَیِّدُنا اُبَیِّ بْنِ کَعْب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے نزدیک ستائیسویں شبِ رَمضان ہی’’ کو لَیْلَۃُ الْقَدْر  ‘‘ ہے۔(مسلم ص۳۸۳حدیث۷۶۲)

حضرتِ سَیِّدُنا شاہ عبد العزیز محدّث دِہلوی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی بھی فرماتے ہیں کہ لَیْلَۃُ الْقَدْر رَمضان شریف کی ستائیسویں رات ہوتی ہے۔ اپنے بَیان کی تائید کیلئے اُنہوں نے دو دلائل بَیان فرمائے ہیں :{۱} ’’لَیْلَۃُ الْقَدْر‘ ‘ میں نو حروف ہیں اور یہ کلمہ سُوْرَۃُ الْقَدْر میں تین مرتبہ ہے، اِس طرح ’’تین ‘‘کو ’’نو‘‘ سے ضرب دینے سے حاصلِ ضرب ’’ستائیس ‘‘ آتا ہے جو کہ اِس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ لَیْلَۃُ الْقَدْر ستائیسویں رات ہے۔ {۲} اِس سورئہ مبارَکہ میں تیس کلمات (یعنی تیس الفاظ) ہیں ۔ ستائیسواں کلمہ ’’ھِیَ‘‘ہے جس کا مرکز لَیْلَۃُ الْقَدْر ہے۔ گویا اللہ تَبَارَکَ وَ تَعَالٰی کی طرف سے نیک لوگوں کیلئے یہ اِشارہ ہے کہ َرمضان شریف کی ستائیسویں لَیْلَۃُ الْقَدْر ہوتی ہے۔(تَفسِیر عَزیزی ج۳ص۲۵۹ ملخّصاً)

گویا لیلۃ القدر حاصل کر لی:
          LAYLAT AL-QADR PANAY WALA WAZIFA

فرمانِ مصطَفٰے صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم:جس نے ’’ لَآ اِلٰہَ اِلَّااللہُ الْحَلِیْمُ الْکَرِیْمُ ،سُبحٰنَ اللہ ِ رَبِّ السَّمٰوٰتِ السَّبْعِ وَرَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِیْم  تین مرتبہ پڑھا تو اُس نے گویا لَیْلَۃُ الْقَدْر حاصل کر لی ۔(ابنِ عَساکِر ج۶۵ ص۲۷۶)ہو سکے تو ہررات تین بار یہ دُعا پڑھ لینی چاہئے۔



لیلۃ القدر کی دُعا:     LAYLAT AL-QADR PRAYER

اُمّ الْمُؤمِنِین حضرتِ سَیِّدَتُنا عائِشہ صدیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَارِوایَت فرماتی ہیں : میں نے بارگاہِ رسالت صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم میں عرض کی : ’’ یارَسُولَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ!اگر مجھے لَیْلَۃُ الْقَدْر کا علم ہوجائے تو کیا پڑھوں ؟‘‘ فرمایا: اِس طرح دُعا ما نگو: اَللّٰھُمَّ اِنَّکَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّی ۔ یعنی اےاللہ عَزَّوَجَلَّ!بیشک تو معاف فرمانے والا ہے اور معافی دینا پسند کرتا ہے لہٰذا مجھے مُعاف فرما دے ۔ ( تِرمذی ج۵ص۳۰۶حدیث۳۵۲۴)

میٹھے میٹھے اِسلامی بھائیو! کاش !ہم روزانہ رات یہ دُعا کم ازکم ایک بار ہی پڑھ لیا کریں کہ کبھی تو لَیْلَۃُ الْقَدْر نصیب ہو جائے گی۔ اور ستائیسویں شب تو یہ دُعا بارہا پڑھنی چاہئے۔

لیلۃ القدر کے نوافل:                        NAWAFIL OF LAYLAT AL-QADR

حضرت سَیِّدُنا اِسمٰعیل حقی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی’’تفسیرِ رُوْحُ الْبَیان‘‘ میں یہ رِوایت نقل کرتے ہیں : جو لَیْلَۃُ الْقَدْر میں اِخلاصِ نیت سے نوافل پڑھے گااُس کے اگلے پچھلے گناہ مُعاف ہوجائیں گے۔ (رُوْحُ البَیان ج۱۰ص۴۸۰)

سرکار مدینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ جب رَمَضانُ المُبارککے آخری دس دِن آتے تو عبادت پر کمر باند ھ لیتے، ان میں راتیں جاگا کرتے اور اپنے اہل کو جگایا کرتے۔ ( ابنِ ماجہ ج۲ص۳۵۷حدیث۱۷۶۸)

حضرت سَیِّدُنا اِسمٰعیل حقی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی نقل کرتے ہیں کہبزرگان دین رَحِمَہُمُ اللہُ الْمُبِیْن

اس عشرے کی ہر رات میں دورکعت نفل لَیْلَۃُ الْقَدْر کی نیت سے پڑھا کرتے تھے ۔ نیز بعض اکابر سے منقول ہے کہ جو ہررات دس آیات اِس نیت سے پڑھ لے تو اس کی برکت اور ثواب سے محروم نہ ہوگا ۔

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!یقینا یہ رات منبعِ برکات ہے ۔ چنانچہ حضرت سَیِّدُنا اَنس بن مالک رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں : ایک بارجب ماہِ رَمضان شریف تشریف لایاتوحضورِ انور ،شافِعِ مَحشر ،مدینے کے تاجور ،باِذنِ ربِّ اکبر غیبوں سے باخبر محبوبِ داوَر صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: ’’تمہارے پاس یہ مہینا آیا ہے جس میں ایک رات ایسی بھی ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے جو شخص اِس رات سے محروم رہ گیا ،گویا تمام کی تمام بھلائی سے محروم رہ گیا اور اِس کی بھلائی سے محروم نہیں رہتا مگر وہ شخص جو حقیقۃً محروم ہے۔‘‘ (ابنِ مَاجَہ ج۲ص۲۹۸حدیث۱۶۴۴)

اے ہمارے پیارے پیار ےاللہ عَزَّوَجَلَّ!اپنے پیارے حبیب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے طفیل ہم گناہ گاروں کو لَیْلَۃُ
 الْقَدْر کی برکتوں سے مالا مال کر اور زیادہ سے زیادہ اپنی عبادَت کی توفیق مرحمت فرما۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہ تَعَالٰی
 عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم


 

What are the Islam’s basic beliefs? Pillars of Faith (Iman)

The Six Pillars of Faith (Iman) in Islam  Pillars of Faith (Iman) Islam is the 2nd largest and the fastest spreading religion in the world w...